دھوپ سمیٹی کاسے میں
خواب جڑے دروازے میں
آنکھ بھری آوازوں سے
ہونٹ چھلے سناٹے میں
لاٹ نہیں کرلاٹ ہے یہ
کھوٹ بھرے اس جھمکے میں
بے گھر کو معلوم نہیں
کتنے شہر ہیں نقشے میں
اور بھی میٹھی لگتی ہو
ڈانٹتی ہو جب غصے میں
سب سے عمدہ پھول ہو تم
دنیا کے گلدستے میں
نعیم رضا بھٹی