میرے جیسی ہی اک پہیلی ہے
یہ اداسی مِری سہیلی ہے
کوئی آسیب بھی نہیں ہے یہاں
کتنی خالی یہ دل حویلی ہے
سانپ سا سرسرا رہا ہے کہیں
اس کھنڈر میں کوئی چنبیلی ہے
اس پہ کِھلتے ہیں رنگ رنگ کے پھول
اک چمن سی مِری ہتھیلی ہے
ایک میں ہی نہیں یہاں اجرک
میری تنہائی بھی اکیلی ہے
انیتا اجرک ؔ